Pages

Showing posts with label نائمہ ممتاز بھٹی. Show all posts
Showing posts with label نائمہ ممتاز بھٹی. Show all posts

Thursday, 19 September 2013

پروفائل, الہی بخش بانبھن

  پروفائل 
      الہی بخش بانبھن  نائمہ ممتاز بھٹی
   ( ڈپٹٰی کنٹرولر اےف اےم۱۰۱ حےدرآباد)
 براڈکاسٹنگ کی دنےا مےں بہت سی شخصےات نے اپنی محنت،کاوشوں اور بہترےن پروڈکشن سے اپنا آپ منواےا ہے۔اور رےڈےو پاکستان مےں اپنی اےک الگ شناخت بنائی ہے
انہی مےں مشہور برادکاسٹر اور رائٹر الہی بخش بھی ہےں الہی بخش۹۵ ۹۱ مےں ضلع خےرپور مےرس کے گاﺅں نےر ٹھری مےرواہ مےںپےدا ہوئے ´۵۷۹۱
مےں مےٹرک اور۰۸۹۱ مےں بی اے پاس کےا اور ۳۸۹۱ مےں شاہ عبداللطےف ےونیورسٹٰی خےرپور سے بےن الاقوامی تعلقات مےں اےم۔اے کی ڈگری حاصل کی۔اسی سال کے آخر مےں رےڈےو پاکستان مےں بطور پروڈےوسر تعےنات ہوئے۔۴۸۹۱ سے رےڈےو پاکستان حےدرآباد سے باقاعدہ کام کا آغاز کےا۔
الہی بخش بانبھن اےک نہاےت محنتی اور با صلاحےت پروڈےوسر رہے بہت کم عرصے مےں بہترےن پروگرامز پرودےوس کئے اور رےڈےو کے مختلف شعبوں مےں بڑی خدمات انجام دےں اور گلوبلائزےشن کے اس دور مےں رےڈےو کے وقار کو قائم رکھنے مےں انتھک محنت کی ،آپ کے مشہور پروگرامز جنہےں تمام سندھ مےں پذےرائی ملی اُن مےں سگھڑےن ستھ،بارڑن جی باری،سرئی سانجھ،سب رنگ،صبح مہران،مارون لاءوغےرہ شامل ہے۔اور رےڈےو پاکستان حےدرآباد کے مشہور کوئزپروگرام لوچےن سی لھن کو عروج پر پر پہنچانے کا سہرا بھی جناب الہی بخش کے سر جاتا ہے۔اس پروگرام کے ذرےعے لسنرز مےں ذہنی شعور و آگہی اور کُتب بےنی کا بھر پور شوق اُجاگر ہوا۔ےہ پروگرام رےڈےو حےدرآباد کا سب سے زےادہ چلنے والا کوئز پروگرام ہے
الہی بخش بانبھن خود بھی بہترےن اور خوبصورت آواز کے مالک ہےں بہت سے پروگرامز مےں خود کمپئرنگ کے فرائض بھی انجام دئےے اور خود شاعری بھی کرتے ہےں اور کہانےاں بھی لکھتے تھے جو عبرت ،آفتاب،ھلال پاکستان اور مہران اخبار مےں چھپتی رہی ہےں اسکے علاوہ آپکی اےک کتاب © © ©’کاﺅنون جی کاھ ‘ بھی شائع ہو چکی ہے جو بچوں کے لئے کہانےوں پر مشتمل ہے
الہی بخش بانبھن پُروقار شخصےت کے مالک ہےں اور دوست و احباب کا اےک بڑا حلقہ رکھتے ہےںرےڈےو پاکستان کے خدمتوں کے اعتراف مےں
کئی اےوارڈز سے بھی نوازا گےا۸۸۹۱ مےں سندھ ےونےورسٹی مےں منعقد © بےن الاقوامی سندھی کانفرنس مےں بہترےن کورےج اےوارڈ حاصل کےا اسکے علاوہ عبداللہ اےوارڈ،سندھ فنکار اےوارڈ اور مہران وےلفئر کیطرف سے بھی بہترےن پروڈےوسر کا اےوارڈ حاصل کر چکے ہےں ،۳۹۹۱ مےں    رےڈےو پاکستان حےدرآباد کی سالگرہ کے موقع پر بہترےن پروڈےوسر کا اےوارڈ بھی آپکو ملا
الہی بخش بانبھن نے دو سال ۵۰۰۲ تا ۷۰۰۲ تک رےڈےو پاکستان ژوب بلوچستان مےں اور اےک سال ۸۰۰۲ تا ۹۰۰۲ رےڈےو پاکستان مٹھی   تھرپارکر مےں بحثےت اسٹےشن ڈائرےکٹر اپنی خدمات انجام دےں اور تھر اور بلوچستان کے کلچر،ثقافت،تہذےب و تمدن کو رےڈےو پروگرامز کے ذرےعے اُجاگر کرنے مےں اہم کردار ادا کےا اور ۰۱۰۲ تا ۱۱۰۲ تک رےڈےو پاکستان کراچی مےں بطور اسٹےشن دائرےکٹر تعےنات رہے
اس وقت آپ رےڈےو پاکستان حےدرآباد اےف اےم۱۰۱ پر بحثےت دپٹی کنٹرولر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہےں اور جدےد تقاضوں کے مطابق پروگرامز مےں جدت لا رہے ہےں۔بلاشبہ رےڈےو پاکستان مےں الہی بخش کی خدمات قابل ستائش ہےں   

سلطان احمد خان لودھی: پروفائل

 پروفائل                      تحرےر؛ نائمہ ممتاز بھٹی
      سلطان احمد خان لودھی (مےوزک کمپوزر )
       کہتے ہےں موسیقی روح کی غذا اور احساس کی زبان ہوتی ہے،موسیقی کسی بھی علاقے کی تہذےب و ثقافت کا آئےنہ ہوتی ہے۔وادی سندھ صدےوں سے فنُون لطےفہ کا محور و مرکز رہا ہے،صوفی بُزرگوں نے اپنی شاعری اور منفرد موسیقی کو تبلےغ کا ذرےعہ سمجھا دوسرے الفاظ مےں ےہ کہا جائے کہ موسیقی وادی مہران کے لوگوں کی رگ رگ مےں سمائی ہوئی ہے تو بے جا نہ ہو گا
کچھ لوگ اےسے ہوتے ہےں جنکی زندگی مےں خوش قسمتی بہت جلد داخل ہو جاتی ہے اور انہےں عزت،شہرت اور فنی دولت اس وقت مل جاتی ہے جبکہ وہ ابھی اُسکی توقع ہی کر رہے ہوتے ہےں۔موسیقی مےں شامل اےک اےسے ہی منفرد اور فن نواز بلکہ موسیقی دوست کا ذکر کرتے ہےں۔سلطان احمد خاں لودھی جنکا تعلُق حےدرآباد شہر سے ہے اُنہوں نے ابتدائی تعلےم اسی شہر سے حاصل کی اور پھر گرےجوےشن کے بعد الےکٹرک ڈپلومہ حاصل کےا۔آجکل اےک مُقامی اسکول مےں معلم کی حےثےت سے تعلےم کو فروغ دے رہے ہےں
۸۷۹۱ مےں اُنہوں نے حےدرآباد کے اےک نابےنا اُستاد آچر سولنگی مرحوم کی شاگردی حاصل کی اور موسیقی کی تعلےم لی۔چھ ماہ سےکھنے کے بعد حےدرآباد کے اےک اور سےنئر اُستاد سےد شوکت علی شاہ کی اکےڈمی مےں موسیقی کی باقاعدہ تعلےم لےنا شروع کی، اُستاد سےد شوکت علی شاہ نے سلطان علی لودھی کے شوق اور محنت کو دےکھتے ہوئے اُن کی تعلےم پر بہت محنت کی اور آج سلطان لودھی کا نام شہر کے چند بڑے مےوزک کمپوزر مےں شُمار ہوتا ہے، سلطان لودھی موسیقی کے شوق مےں پڑوسی مُلک ہندُوستان بھی گئے اور مُسلسل جاتے رہے جہاں اُنہوں نے کلاسےکی موسیقی کی تعلےم اُستاد خورشےد خاں سے حاصل کی وہ ہر سال چار سے چھ ماہ ہندُدستان جاتے تھے اور موسیقی کی تعلےم حاصل کرتے تھے آج کلاسیکل موسیقی کے بارے مےں حےدرآباد مےں اُن سے زےادہ کوئی نہےں جانتا۔سلطان لودھی کلاسیکل،نےم کلاسےکل اور پاپ راک مےوزک مےں مہارت رکھتے ہےں پاکستان بھر مےں آج اُن کے شاگرد موسیقی کا جادُو جگا رہے ہےں ۔سلطان لودھی ےوں تو تمام ساز بڑی مہارت سے بجا لےتے ہےں خاص طور پر گٹار،ہارمونےم،ڈرم اور کی بورڈ وغےرہ۔
اُن کے ھونہار شاگردوں مےں جُنےد شےخ جو انڈےا کے مشہور پروگرام سارے گاما مےں ۷۰۰۲ مےں ٹاپ فائےو کا اعزاز پا چُکے ہےں اسکے علاوہ پاکستان مےں دھرم وےر، ثانی علی اور اسرار شاہ نے کافی نام کماےا ہے اور آج ےہ ٹی وی اور اسٹےج کے کافی پروگرامز مےں پرفارم کر رہے ہےں۔سُلطان لودھی نے رےڈےو پاکستان کے لےے بھی کافی نغمے کمپوز کےے ہےں اسکے علاوہ تقرےباٍٍ تمام ٹی وی چےنلز اور اےف اےم پر اُن کی موسیقی مےں کمپوز کےے ہوئے نغمے سُنائی اور دکھائی دےتے ہےں اسکے علاوہ وہ حےدرآباد مےں ۵۹۹۱ سے اےک موسیقی کی اکےڈمی بھی چلا رہے ہےں جہاں موسیقی کا شوق رکھنے والے بچے اور بچےاں موسیقی کی تعلےم پا رہے ہےں اور سازوں کا استعمال کرنا بھی سےکھ رہے ہےں ۔سُلطان لودھی کہتے ہےں کہ موسیقی کی تعلےم ےا مےوزک کو نصابی تعلےم پر حاوی نہ کرےں مےوزک کے لےے جُنون ،لگن،محنت ہو تو کامےابی آپ سے دُور نہےں۔
؛ نائمہ ممتاز بھٹی، ایم اے پریوئس 
practical work carried at department of Mass Comm university of Sindh in 2012, under supervision of Sir Sohail Sangi

  
      
   

بانسری : تحرےر: نائمہ ممتاز بھٹی

  فےچر                              تحرےر: نائمہ ممتاز بھٹی
        بانسری 
بانسری دنےا کا قدےم ترےن اور واحد ساز ہے جو دنےا کے ہر ملک اور ہر خطے کی موسےقی کا لازمی جز و ہے اور آج دنےا مےں جتنے بھی پھونک والے ساز ہےں مثلا ًالغوزہ،شہنائی،پکلو،کلارنٹ وغےرہ سب ساز بانسری کی ترقی ےافتہ شکلےں ہےں لےکن پھر بھی بانسری آج بھی اپنی ابتدائی شکل و صورت مےں پائی جاتی ہے۔
بانسری سوکھے ہوئے بانس کو کاٹ کر بنائی جاتی ہے اور بانس کا درخت قدرتی طور پر اندر سے کھوکھلا ہوتا ہے اور بانسری مےں سُروں کے لئے سوراخ کر لیے جاتے ہےں بانسرےاں چھوٹی بڑی ہر قسم کی ہوتی ہےں لےکن ہر بانسری مےںخواہ چھوٹی ہو ےا بڑی چھ سوراخ ہوتے ہےں اب آپ کے ذہن مےں ےہ سوال پےدا ہوتا ہو گا کہ اگر سُر سات ہےں تو بانسری مےں سُوراخ چھ کےوں ہےں تو بانسری نواز خاص تکنےک سے ان چھ سُوراخوں سے سات سُر نکال سکتا ہے۔عام طور پر بانسرےاں دو قسم کی ہوتی ہےں اےک قسم اےسی ہوتی ہے جسے سےدھا بجاےا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی بانسری آڑی کر کے بجائی جاتی ہے عموماً جو بانسرےاں آڑی کر کے بجائی جاتی ہےں وہ بڑی ہوتی ہےں بانسری بجانے کا طرےقہ ےہ ہے کہ بجانے والا بانسری کے اُوپر کے حصے کو اپنے منہ مےں لےکر پھونک مارتا ہے،ہوا جب بانسری مےں سے گزرتی ہے تو اس مےں سے آواز نکلنا شروع ہو جاتی ہے،مطلوبہ سُر نکالنے کے لئے بانسری نواز اپنے دونوں ہاتھوں کی اُنگلےوں سے بانسری کے سُوراخوں کو کھولتا اور بند کرتا ہے۔
بانسری کی آفاقےت کا اندازہ اس بات سے لگاےا جا سکتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی موسیقی مےں اسے بنےادی اہمےت حاصل ہے اور شری کرشن مہاراج کے حوالے سے بھارت مےں اسے مذہبی اعتبار سے بھی اہمےت حاصل ہے لےکن ان تمام باتوں کے باوجود موسیقی کی کتابوں ےا تذکروں مےں اسکا کچھ خاص ذکر نہےں ملتا جو کہ قابل افسوس امر ہے
پچھلے پچاس برسوں مےں برصغےر پاک و ہند مےں بانسری کے حوالے سے جو بڑا نام ملتا ہے وہ پنا لال گھوش کا ہے اُن کا تعلق بنگال سے تھا وہ بڑی بانسری بجاےا کرتے تھے اور وہ پہلے بانسری نواز تھے جنہوں نے بانسری پر کلاسےکل راگ راگنےاں بجانی شروع کےں اور بانسری کو اےک باوقار ساز کا درجہ دلانے مےں اُن کا بڑا حصہ ہے۔اُن ہی کے دور مےں بمبئی کے سُمن بانسری نواز کا بھی بڑا چرچا رہا جو فلمی صنعت سے وابستہ تھے، ان دنوں بھارت کے مقبول بانسری نواز ہری پرشاد چوراسےہ ہےں۔قےام پاکستان کے ابتدائی زمانے مےں دےبو بھٹا چارجی،سائیں دتہ قادری، اور لال محمد نے بانسری نوازی مےں بڑی شہرت حاصل کی۔
بانسری کے ضمن مےں آج پاکستان مےں سب سے اہم نام سلامت حسےن کا ہے،سلامت حسےن رامپور گھرانے کے مشہور سارنگی نواز اُستاد حامد حسےن خاں مرحوم کے شاگرد ہےں اُن کی خاصےت ےہ ہے کہ اُنہوں نے کلاسےکی موسیقی کی باقاعدہ تعلےم حاصل کرنے کے ساتھ لوک موسےقی کو بھی جانا اور صدےوں پُرانی رواےات کو آج کے جدےد عہد سے ملانے کی کوشش کی اسی وجہ سے اُن کے فن کو بہت وسعت ملی ےہی وجہ ہے کہ آج اُن کا شمار برصغےر کے چند نامور بانسری نوازوں مےں ہوتا ہے۔سلامت حسےن کے علاوہ بانسری کے سلسلے مےں شرافت علی، سائیں محمد صادق،شبےر علی © چھبی،عناےت علی اور عارف جعفری کے نام قابل ذکر ہےں جن مےں مےں سے شرافت علی اب ہم مےں موجود نہےں۔لےکن باقی سب فنکار اپنے فن سے بانسری کے فن کو زندہ رکھے ہوئے ہےں اور اُمےد ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اُن کا فن مزےد نکھرے گا اور وہ بھی عالمگےر شہرت پائےں گے 
لےکن ےہاں ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ بلاشبہ بانسری کو موسےقی کی دنےا مےں نماےاں اور خاص اہمےت حاصل ہے اور اس کے بغےر موسیقی نامکمل لگتی ہے لہذہ اس کی تارےخ اور تروےج اور اس فن کو آگے بڑھا نے کے لےے شعبہ فن و ادب،ثقافت کی طرف سے بھی توجہ دی جائے تاکہ نئے آنے والے نوجوان بھی اس سے فائدہ اُٹھائےں اور ہماری موسےقی کا اہم اثاثہ بھی تارےخ مےں محفوظ ہو سکے۔
Naeema Bhatti is student of M.A Previous in 2012
Practical work carried out under supervision of Sir Sohail Sangi. Department of Mass Communication University of Sindh