Pages

Thursday, 19 September 2013

پروفائل: رفیقہ میمن

اُمہّ ہانی
پروفائل: رفیقہ میمن
ایک ایسی شخصیت کی روداد بیان کر رہی ہوں جو ایک اپنا ممتاز مقام رکھتی ہیںاور یہ سب ان کی اپنی ہمت اور مسلسل جدوجہد کی وجہ سے ممکن ہوا۔
ہمارے معاشرے میں ایک اکیلی عورت کا عزت وآبرو کے ساتھ معاش کے مسائل سے نمٹنا آسان کام نہیںجیسے انھوں نے بحسنِ وخوبی پورا کیا۔
رفیقہ میمن ہمارے معاشرے کا ایسا کردار جو دنیا کے لیئے مثال ہے۔
حیدرآباد کے ایسے گھرانے میںپیداہوئیں جہاں بیٹیوںکی بہت جلد ہی شادی کردی جاتی تھی۔جب وہ بھی پندرہ سال کی ہوئی تو انکے والدین نے انکی شادی کردی سسرال والے روایتی نکلے انھوںنے ہر طرح سے تکلیفیںدیں ۔رفیقہ اپنی کم عمری کی نادانی کی وجہ سے ان سے مقابلہ نہ کر پائیں حالات کی ستم ظریفی کہ ان کے شوہر نامدار بھی ان کے لیئے کوئی اچھے شوہر ثابت نہ ہوئے نشہ کی عادت کے انھیں کہیں کا نہ چھوڑا کاروبار وغیرہ سب تباہ وبرباد ہوگیا اور رفیقہ اپنے تین بچوں سمیت ماں باپ کے گھر آ بیٹھیں جلد ہی انھیںاحساس ہو گیا کہ بھائی بھابیوں کے ساتھ اور اپنے تین بچوں انھوں ہمت کی اوربیو ٹیشن کا کورس کر کے اپنے لیئے روزگار شروع اور جلد ہی اپنی محنت سے اپنا ایک مقام بنا لیا اور اپنے بچوںکو تعلیمی میدان میں نمایاں مقام دلانے کے لیئے دن اور رات محنت کرکے انھیں تعلیمی سہولت بہم پہنچائی۔ذندگی کے شب و روز گزرتے رہے اور بچے ایک ایک کر کے منزل تک پہنچتے گئے۔ایک بیٹا انجینئر بن کر اپنی ماں کی محنت کو رائیگاں نہ جانے دیا اور ایک بیٹی نے میڈیکل پاس کرکے لائق ڈاکٹربن گئی اور دوسری نے بھی ماسٹرز کیا رفیقہ آج عمر کے اس دور میں ہے جہاں آرام کرنا ان کا حق ہے ۔لیکن کیونکہ پوری عمر انھوں کیا ہے تو وہ آج بھی بیٹھی نہیں ہیں جتنا بھی ان سے کام ہو سکتا ہے وہ کر رہی ہیں ۔
آج وہ خوش اور مطمئن ہیں کہ انھوں جو زندگی میں محنت کی وہ رائیگاں نہیں گئی بلکہ آج ان کے بچے کامیاب زندگی گزار رہے ہیں اپنی ماں کی خدمت کرنے کو بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں۔

Ume Hani is student of BS-III in 2013

No comments:

Post a Comment