سندھ کے مشہورو معروف چنگ نواز تحرےر : نائمہ ممتاز بھٹی
امےر بخش رونجھو
منفرد تارےخ اور ثقافت کا حامل شہر ٹھٹہ علم و ادب اور ثقافت کا گہوارہ رہا ہے۔اس علاقے کے تارےخی،تہذیبی اور ثقافتی ورثے کے
پےش نظر ےہاں کے لوگ ہر فن مولا کہلاتے ہےں۔وادی مہران مےںفنکاروں کی اےک بہت بڑی فہرست ہے جو دنےائے فن مےں اپنا نام
پےدا کئے ہوئے ہےں اور سندھی ورثے کے حوالے سے نئے نئے ساز درےافت کر کے شائقےن کا دل موہ لئے ہےں۔اےسا ہی اےک ساز چنگ
ہے جو سندھی تہذےب کا اےک منفرد ساز مانا جاتا ہے اور امےر بخش رونجھو کا نام اس ساز کے سازندے کے حوالے سے کسی تعارف کا محتاج نہےں۔
امےربخش رونجھو ضلع ٹھٹہ کے اےک چھوٹے سے گاﺅں اونگر کے رہنے والے تھے انکا تعلق گاﺅں کے مزدور طبقے جو محنت مزدوری اور کھےتی باڑی کر کے اپنا پےٹ پالتے ہےں ان سے تھا ےعنی وہ اےک غرےب خاندان سے تعلق رکھتے تھے چنگ سندھ کا اےک قدےم ساز ہے جو زےادہ تر چرواہے استعمال کرتے ہےں جب وہ رےوڑ(مال موےشی) کو چراگاہوں کی طرف لےکر جاتے ہےں تو پےچھے بجاتے ہوئے جاتے ہےں ےہ وہ ساز ہے جو لوہے سے بنا ہوتا ہے اور اسے ہونٹوں پر رکھ کر انگلی سے بجاےا جاتا ہے۔امےر بخش رونجھو نے اپنے شوق سے ےہ ساز سےکھا اور پھر رےڈےو پاکستان حےدرآباد مےں اس ساز کے سازندے کے طور پر آڈےشن دےا۔چونکہ ان کو اس ساز بجانے مےں پختگی حاصل تھی لہذہ وہ ۰۶ کی دھائی مےں منتخب ہو گئے اور اسطرح سندھ کے رہنے والو ں تک محبت اور خلوص سے بھر پور اس ساز کی صدا پہنچاتے رہے انہوں نے دےہاتی پروگرامز مےں اپنے فن کا جادو جگانا شروع کےا اور اسطرح ان کا فن مزےد نکھرتا گےا اس فن مےں انہےں خوب پذےرائی ملی اور پھر وہ ثقافتی مےلوں اور محفلوں مےں بلائے جانے لگے اور اپنی محنت سے اپنے فن کا لوہا منواےا اور شہرت پائی،اور اس ساز کو بجانے والے سندھ کے واحد اور بہتر سازندے جانے جاتے ہےں۔
لےکن و قت کے ساتھ ساتھ مفلسی اور بےمارےوں نے ان سے وفا نہ کی اور اپنی عمر کے آخری ادوار مےں وہ بےنائی سے محروم ہو گئے لےکن چنگ بجانا نہ چھوڑا۔غربت اور افلاس کی وجہ سے وہ اپنا علاج نہ کروا سکے اور اسطرح۰۱ ستمبر۲۱۰۲ کو اس دنےائے فانی سے کوچ کر گئے۔امےر بخش رونجھو گو آج ہم مےں موجود نہےں لےکن انہوں نے اپنے فن کو زندہ رکھا اور اپنے دو بےٹوںعلی محمد اور فےروز کو ےہ فن سےکھاےا اور ان کے ےہ وارث چنگ بجانے کے فن کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی کوششوں مےں مصروف ہےں اور نسل در نسل محبت کا ےہ سفر جاری و ساری ہے
ہماری دعا ہے کہ امےر بخش رونجھو کے بچے بھی اپنے والد کے فن اور نام کوشہرت سے ہمکنار کرتے رہےں (آمےن)
Naeema is student of M.A Previous Part-I in 2012
Practical work carried out under supervision of Sir Sohail Sangi. Department of Mass Communication University of Sindh
Practical work carried out under supervision of Sir Sohail Sangi. Department of Mass Communication University of Sindh
No comments:
Post a Comment