Pages

Monday, 23 September 2013

حکومت ،الیکشن اور ووٹ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

حکومت ،الیکشن اور ووٹ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
     اگلی حکومت کس کی ہے ےہ طے کرنا تو عوام کا کام ہی ہے لیکن کیا واقعی حکو مت عوام کی مر ضی کے مطابق ہوگی؟الیکشن جو عوام کی مرضی جاننے کے لیے کروائے جا رہے ہیں ۔کہا جا رہا ہے کہ نئی حکومت انقلاب لائے گی ۔انقلاب ،تبدیلی یہ الفاظ بہت کھوکھلے اور بے معنی ہیں کیونکہ ہمارے ےہان وعدے تو بہت بڑے بڑے کیے جاتے ہیں لیکن ہوتا کچھ نہیں۔ ہر بار عوام پر’ امید ہوتی ہے اور ہر بار امید توڑتی ہے ۔کیا یہ انقلاب ملک کے بگڑتے ہوئے حالات کا بہتر کر سکے گا ملک میں پھیلی بدامنی،لوٹ مار اور بگڑتے ہوئے حالات کو ٹھیک کر سکے گا لیکن ایسا ہونا مشکل ہی نہیں نا ممکن نظر آتا ہے کیونکہ جب سے پاکستان بنا ہے الیکشن بھی ہوتے رہے ہیں اور حکومتیں بھی بنتی رہی ہیں مگر تاریخ گواہ ہے کہ کسی حکومت نے بھی اس ملک کی حالت بدلنے اور ملک میں درپیش مسائل کو حل کرنے کی سرے سے کو شش ہی نہیں کی ورنہ پاکستان کا حال یہ نہ ہوتا ۔ملک کے گنے چنے لوگ جو جو حکومت کرنے کے لیے الیکشن میں کھڑے ہوتے ہیں وہ ہر بار وہ ہی وعدے کرتے ہیں جہ وہ پہلے کر چکے ہوتے ہیں لیکن ان وعدوں کو پورا کرنا وہ بھول جاتے ہیںکیونکہ ان کو تو کرسی چاہیے وہ تو مل گئی پھر وعدوں کا کیا ! 
ہماری عوام بھی تو کتنی بھولی بھالی ہے جو بار بار انھیں لوگوں کو منتخب کرتی ہے ۔عوام کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کا انتخاب کریں جو واقعی حکومت کرنے کے اہل ہوںاور ملکی معاملات کو ایمانداری اور احسن طریوے سے نبھا سکے ۔
ووٹ انقلاب لانے کا اہم ذریعہ ہے ۔اور ووٹ کی حیثیت امیدوار کے بارے میں گواہی کی سی ہے ۔چونکہ ووٹر جس کو ووٹ دے رہا ہے وہ دراصل اس امیدوار کے بارے میں گواہی دے رہا ہے کہ واقعی یہ شخص ملک میں انقلاب لائے گا اس لیے ووٹ اس کو دیا جائے جو اس کا صحیح حقدار ہے۔ محض ذاتی تعلقات کی بنا پر جھوٹ پر مبنی ووٹ دینا جائز نہیں
غلط آدمی کو ووٹ دینا بد دیانتی بد ترین صورت ہے۔ اس لیے ہمیں بھی اپنا قیمتی ووٹ ڈالتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم جس کو ووٹ دے رہے ہیں وہ کس قدر قابل شخص ہے ۔اگر ہم ایسے کو ووٹ دیں جو واقعی ایماندار ہو تو اس بات کی ہمیں خود بھی خوشی ہو گی کہ ہمارا ووٹ ضائع نہیں گیا اور اگر ہم نے کسی ایسے آدمی کو ووٹ دیا جو ایماندار بھی نہیںتو اس کا حساب اللہ کو ہمیں بھی دینا ہوگا کیونکہ اس کی طرف سے جتنے بھی غلط کام اس میں ہم برابر کے شریک ہونگے۔

 Written by Sehrish Syed Roll No 60
This practical work was carried in MA prev Mass Comm Sindh University, Jamshoro

No comments:

Post a Comment