Pages

Monday, 23 September 2013

زندگی ،خیالات اور ہم

تحریر: رضااللہ غوری
ایم اے پریوئس رول نمبر ۲۵ ماس کام ڈپارٹمنٹ سندھ یونیورسٹی
زندگی ،خیالات اور ہم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    زندگی کہنے کو ایک مختصر سا لفظ ہے ۔لیکن اس لفظ کی گہرائی بہت عجیب ہے۔ہم اپنے ارد گرد بے شمار چیزوں کو دیکھتے ہیں اور غور کرتے ہیں جس سے ہمارے خیالات وتصورات بنتے ہیں۔اسی طرح ہم اپنی زندگی پر بھی غور کریں تو ہماری زندگی میں بھی ایسے نشیب و فراز وآتے ہیں جن کی بنیاد پر ہم اپنے خیالت کو بدلتے رہتے ہیں زندگی میں ہم بہت کچھ سوچتے ہیں بہت سی منصوبہ بندی کرتے ہیں اور انھیں منصوبہ بندی کے تحت ہم اپنے مستقبل کے بارے میں سوچتے ہیں ۔ہر شخص اپنے مستقبل کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے اور اس کے لیے بہت سی جدوجہد کرتا ہے ۔ بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے ہم جیسا سوچتے ہیں وہ ہوتا نہیں۔ ہر بار ہم اپنی بنائی ہوئی منصوبہ بندی میں کامیاب نہیں ہو پاتے ۔اس میں کچھ غلطیاں تو ہماری اپنی ہی ہوتی ہیں اور کچھ اس کا تعلق ہماری قسمت سے بھی ہوتا ہے ۔ کیونکہ کہ ضروری نہیں کہ جو کچھ ہم نے سوچا ہو وہ ہی کچھ ہماری قسمت میں بھی لکھا ہو۔ اور ویسے بھی ہر کام ربِ کریم کی مصلحت اور رضا شامل ہے ۔ لیکن ہم لوگ شاید یہ بات سمجھتے ہی نہیں اور ا پنی قسمت کو برا بھلا کہتے ہیں۔ اور مایوس ہونے لگتے ہیں۔ دراصل مایوسی انسان کے اندر اس زندگی کی ان چیزوں کی وجہ سے ہی آتی ہے جو وہ اپنے ارد گرد دیکھتا ہے پھر انھی کی بنا پر اپنی خواہش پیدا کرتا ہے۔ وہ خیالوں میں انھی چیزوں کے ارد گرد گھومتا ہے جو اُسے اپنے اطراف کی دنیا میں نظر آتی ہیں ۔ اسی لیے تو زندگی خواہشوں کی وجہ سے مایوسی بن جاتی ہے ۔ حا لانکہ مایوسی تو کفر ہے ۔ اور انسان کو کوئی حق نہیں پہنچتا مایوس ہونے کا ۔
اللہ نے بار بار انسان کو حکم دیا ہے کہ اے انسان اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو ۔ دراصل ہماری زندگی میں ہم ہر لمحہ کسی نہ کسی خواہش کو جنم دیتے ہیں وہ خواہشات جو کبھی ختم ہی نہیں ہوتی اس لیے ہماری مایوسی بھی اس قدر بڑھتی جاتی ہے حالانکہ ہمین اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھنا چاہیے ۔ کہ اللہ نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ۔ ان بے شمار نعمتوں کے باوجود انسان احساسِ کمتری میں مبتلا رہتا ہے ۔ ہمین اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔ انسان کو چاہیے کہ وہ خواہشات رکھے لیکن ان خواہشات کو اپنے اوپر حاوی نہ کرے اور اگر وہ خواہشات کو اپنے اوپر حاوی نہیں کرے گا اور اپنے مستقبل پر بھروسہ رکھے گا تو مایوسی خود بہ خود ختم ہوتی چلی جائی گی ۔ کیونکہ کہ خیالات کی دنیا تو انسان کی خود کی تخلیق ہوتی ہے لیکن انسان کی اصل دنیا اصل زندگی اللہ کی تخلیق ہے ۔ اس لیے سارے کام اللہ ہی کی مرضی سے ہوتے ہیں ۔ 


No comments:

Post a Comment