Pages

Thursday, 19 September 2013

میڈیا ۔ ایشو سے نان ایشو

میڈیا ۔ ایشو سے نان ایشو
موضوع کے حساب سے دیکھا جائے تو بحر محیط تک پھیلایا جاسکتا ہے لیکن کیا کریں کسی سیانے کا کہا ہوا یاد آرہا ہے کہ سمندر کو کوزے میں بند کرنا اور یہ ہمیں اب تک آیا نہیں کیونکہ ہمارا علم بڑا سطعی سا ہے۔ چلو ہم محاورتاً ہی اسے استعمال کرتے ہیں۔ خیر یہ خیال مجھے موجودہ شام امریکا تنازع کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس پر نیشنل اور انڑنیشنل میڈیا رپورٹس کو دیکھتے ہوئے آیا۔ کچھ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکہ اپنے بغل بچے اسرایئل کو خوش کرنے یا secure کرنے کا بہانہ ڈنڈھ رہا ہے کچھ کا خیال ہے کہ امریکہ جمھوریت پسندہے اور شام میں جمھوریت لانا چاہتاہے اور بشارالسد کی رجیم کو نکال کر اس خواب کو پورا کرے گا ،کوئی اور بھی دور کی کوڑی لاتا ہے کہ القاعدہ کو نیا محاذ دیاجارہا ہے کیونکہ القاعدہ موجود ہ شامی انتہا پسندوں کو سپورٹ کرے گی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ وہ سنی ہیں اور حکومتی لوگ شیعا مسلک سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور تو اور سعودی عرب نے بھی اپنا ووٹ ہمیشہ کی طرح امریکہ کو عنایت کردیا ہے اور بہانہ یہ گہڑا ہے کہ شامی عوام کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی حملے کوسپورٹ کیا جائے گا وغیرہ وغیرہ ۔ابھی ہمارے میڈیا اور سیاسی قائدین کے رویوں کو بھی بغور جانچیں تو نہایت ہی عجیب وغریب صورت گری نظر آئی گی لیجیے جناب © ©،،جینے دو کراچی،، مانا کہ کراچی کامسئلہ انتہائی اھمیت کا حامل ہے لیکن کیا کریں ہمیں عادت جو ہے ایس ایچ او لیول کا کام وزیراعظم اور بڑے بڑے طرم خانوں سے کروانے کا لیکن سچ تو یہ بھی ہے کہ ہمیں یہ عادت ہوئی نہیں ہے ڈالی گئی ہے۔ ہمیں چونکہ ابھی میڈیا کو بطور تفریح ہی دیکھنے کی عادت ہے یا پھر زبان کا چسکہ پورا کرنے کے لیے میرے جیسے جاہل رات کے ٹاک شوز پے دن بھر دفتروں میں آفس شوز اور دیگر اپنی اپنی اوقات کے مطابق چوراہا شو، وغیرہ وغیرہ لگاکر اپنا ٹائم قیمتی بناتے ہیں۔ خیر کوئی کچھ بھی کہے لیکن ہمارا میڈیا پھر دنیا بھر کی طرح ہمیںرج کے الو بنا رہا ہے فرق صرف اتنا ہے کیونکہ جب بھی کوئی حقیقی مسئلہ پیدا ہوا یہ ہمیں کوئی فضول سا ایشو پکڑا دیتا ہے۔ اب ملک میں انرجی کا مسئلہ، دہشت گردی کا مسئلہ، غربت کا مسئلہ، پانی کا مسئلہ، تعلیم کا مسئلہ اور اگر گننا شروع کریں تو ایک کتاب ہمارے مسئلوں کی بنے گی۔ لیکن دیکھیں تو ہو کیا رہا ہے۔ ایک غیر معروف بندہ اسلام آباد میں ہمارے قومی میڈیا کی توجہ پورے چھ گھنٹے حاصل کرتا ہے اور اب تک اس سے متعلقہ پروگرام چل رہے ہیں، کراچی کے مسئلے کو ملک کا سب سے بڑا ایشو بنا دیا گیا ہے، اور ہماری عدالتوں کی کوریج دیکھیں تو آدھا دن اِن کی خبریں۔ مغرب والے غیر مسلم ہوتے ہوتے بھی شام پے متوقع امریکی جارحیت پے احتجاج کرکے اپنا انسانی فریضا ادا کررہے ہیںاور ہم وہ ڈھول بجارہے ہیں جو ہمارے گلے میں مختلف موضوعات سے سجا کے ہمارے اصل مسائل سے توجہ ہٹا رہا ہے۔ کیا کریں ایک بھی تو آواز ایسی بلند نہیں ہوئی جو قصر سلطانی کے گبند تک جائے۔ کیا ہم نے یا پھر ہماری اشرافیہ نے یہ سوچا کہ کل ہمارا بھی نمبر آیا ہی چاہتا ہے ۔

No comments:

Post a Comment