Noman Khan M.A Previous in 2013حیدرآباد میں جنریٹر کا استعمال
کہتے ہیں کی قومی و ملکی سطح پر اکثروبیشتر کوئی مسئلا اکیلا نہیں آتا بلکہ مسائل کی کڑیاںایک دوسرے سے مل کر زنجیر کی صورت اختیار کر جاتی ہیں اور ان کے حل کا بہترین اصول یہی ہوتا ہے کہ پہلے بنیادی کڑی پر توجہ دی جائے۔ پاکستان کے اقتصادی ، صنعتی اور زرعی مسا ئل میں ایک بنیادی مسئلہ توانائی کی کمی کا ہے پاکستان میں توانائی کے زرائع بجلی، قدرتی گیس اور کوئلے کی صورت میں موجود ہیں جہاں تک تعلق بجلی کی پیداوار کا ہے ملک میں پہلے زیادہ تر بجلی پانی سے حاصل ہوتی تھی جو پن بجلی کہلاتی ہے یہ توانائی نہ صرف بہت سستی ہے بلکہ ماحول دوست بھی ہے۔ گزشتہ برسوں سے ہمارے یہاں کوئی بڑا پیداواری منصوبہ شروع نہیں کیا گیا ، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بجلی کی پیداوار کے لیے فور ی طور پر تھر کوئلے کے وسیع ذخائر کو استعمال میں لائیں، کیوں کہ ابھی ہمارے پاس اس کے استعمال کے لیے وقت ہے، وہ اس طرح کہ عالمی سطح پر توانائی کے ایسے زرائع جن سے فضا میں کاربن پیدا ہوتا ہے ان پر پابندی عائد کرنے کے لیے زور وشور سے کام ہورہا ہے اور جو منصوبے جاری ہیں، ان کے لیے اس رعایت کی توقع ہے کہ انہیں جاری رہنے دیا جائے، زندگی گزارنے کے لیے جن بنیادی چیزوں کی ضرورت ہے آج بجلی، اور گیس بھی انہی بنیادی ضروریات میں شمار ہوتے ہیں، انکے بغیر زندگی کا تصور ناممکن سا لگتا ہے گیس کی تو کمی کوئلہ اور لکڑی جلاکر پوری کی جاسکتی ہے مگر بجلی کی کمی کس طرح پوری کی جائے لوڈشیڈنگ چاہے بجلی کی ہو یا گیس کی انسانی زندگی مفلوج کردیتی ہے۔حیدرآباد میں 8سے 10گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے انسانی زندگی کو مفلوج کردیا ہے گھر میں آئے تو لائٹ نہیں گھر سے جائے تو لائٹ نہیں ،سوئے تو لائٹ نہیں ،کھائے تو لائٹ نہیں اور ساتھ ساتھ لوڈشیڈنگ حیدرآباد کی پیداواری صنعتوں کو تباہ کررہی ہے اکثر بجلی کے مطبادل کے طور پر جنریٹر یا یوپی ایس استعمال کیا جاتا لیکن یوپی ایس زیادہ والٹیج کا نہیں ہوتا وہ کم سے کم 400واٹ اور زیادہ میں زیادہ 3500واٹ کا مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔تو اسی لیے جنریٹر کا زیادہ استعمال کیا جاتاہے اور حیدرآباد میں بھی بڑی بڑی آرگنائزیشن، گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ،فیکٹریز، تعلیمی اداروں میں زیادہ تر جنریٹر استعمال کیا جاتا ہے۔ کیونکہ جنریٹر 1کلو واٹ سے لیکر 250کلو واٹ تک کے مختلف کمپنیز کے ہونڈا جنریٹر، یاماہا جنریٹر، جیسکوجنریٹر اور دیگر چائنا کمپنیوں کے جنریٹر مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔1کلو واٹ کے جنریٹر میں 12سیور،5پنکھے ،1ٹی وی،1ڈی وی ڈی چلاسکتے ہیںاور اسی طرح 5کلو واٹ میں 10سیور ،5 پنکھے،1ٹی وی،1ڈی وی ڈی،1 فریج،1کمپیوٹر،1 اسپلٹ اے سی1/12ٹن ، 1 فوڈ فیکٹری،اور 20کلو واٹ میں40سیور،20پنکھے،4ٹی وی،4ڈی وی ڈی،4فریج،4کمپیوٹر،4اسپلٹ اے سی ڈیڑہ ٹن کے اور1ڈیپ فریزراور 50کلو واٹ کے
جنریٹر میں 90سیور،50پنکھے،8ٹی وی،9فریج،3ڈیپ فریزر، ،9کمپیوٹر،8اسپلٹ اے سی ڈیرہ ٹن کے چلاسکتے ہیں ۔
جنریٹر کے عادی اور ایک دوسرے سے یو پی ایس کی تعریفیں کرنے والے کبھی اپنا حق مانگنے کے قابل ہو ہی نہیں سکتے محفلوں میں مشورے دیے جاتے ہیں کہ پیٹرول والا مہنگا ہے تو گیس والا لے لو گیس کا بھی نہیں خرید سکتے تو چائنا کا سستا والا لے لو اور اگر یہ بھی نہیں لے سکتے ہو تو اچھی بیٹری والا یوپی ایس ضرور لے لو اور پھر اس کے بعد اپنے دوستوں کو فخر سے بتایا جاتا ہے کہ ہمارا والا تو بہت زبردست ہے۔حیدرآباد کی تقریبا1883000 آبادی میں 4سے 5لاکھ لوگ جنریٹر کا استعما ل کرتے ہیں اور جنریٹر ڈیلرز کا کہنا ہے کہ پچھلے تین ماہ میں ہر دوکان سے 150سے 200جنریٹر سیل ہو چکے ہیں۔
Unedited
No comments:
Post a Comment