طالب علموں مین مطالعہ کا ف±قدان:
"کتاب انسان کی بہترین دوست ہے"۔ آج کے طالب علموں سے اگر یہ سوال کیا جائے کہ کیا ا±ن کی زندگی کی ترجیحات میں کتاب شامل ہے تو یقینا ۰۸ فیصد کا جواب نفی میں ہوگا۔ م±ثبت جواب دینے والے ۵ ۱ فیصد اس کہاوت سے متفق تو ہوں گے لیکن ا±ن کی اپنی عملی زندگی میں کتاب کا عمل دخل بہت کم ہوگا۔ باقی ۵ فیصد ہی صحیح معنوں میںوہ خ±وش نصیب ہوں گے جو کتاب کی ص±حبت میں اپنا وقت گ±زارتے ہیں۔
یہ مفر±وضات کافی حد تک درست ہونے کے ساتھ ساتھ باعث تشویش بھی ہیں۔
م±طالعہ کی اہمیت:
بے شک کتابیں انسان کی نہ صرف اچھی دوست اور وقت گ±زاری کا ایک بہترین ذریعہ ہیں بلکہ یہ ہمیں ہر موض±وع سے م±تعلق بیش بہا معل±ومات بھی فراہم کرتی ہیں۔ دنیا کا شاید ہی کوئی موضوع ایسا ہو جو کتابی صورت میں ڈھلنے سے رہ گیا ہو۔ اگر ہم چاہیں تو اپنے پسندیدہ موضوع پہ کتاب منتخب کر کے ا±س سے کماح±قّہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لیکن کیا کیا جائے کہ یہ شوق خاصی لگن اور قت کا متقاضِی ہے جس سے ہماری اکثریت محروم ہے۔ مطالعہ ایک انتہائی بیش قیمت سرگرمی ہے جس سے ہماری سوچ کے نئے درِیچے وا ہوتے ہیں۔ لیکن بصد افسوس یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج کے طالب علموں کی اکثریت اس شوق سے کوسوں دور اور لاتعلق ہے۔ یہ ہماری انتہاءبد قسمتی ہی ہے کہ ہمیں اس بات کا تو بخوبی علم ہوتا ہے کہ کونسی فلم آئندہ ریلیز ہونے والی ہے اور کس گانے نے مقبولیت کے ریکارڈ توڑے ہیں لیکن ہم میں سے اکثر کو اس بات کا علم نہیں ہوتا کہ کون سی کتاب کس مہینے وسال کی "بیسٹ سیلر" رہی ہے۔ جتنی روانی سے ہم طالب علموں کو گلوکاروں و اداکاروں کے نام یاد ہوں گے اگر ان سے انکی ہی زبان کے ۳ نامور م±صنفین، ادیب و شعراءکے نام پوچھے جائیں تو وہ حیرت وشرمندگی سے ایک دوسرے کا منہ تکنے لگتے ہیں۔ جبکہ یہ بھی ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ ڈرامے اور گانے وقت گزاری اور تفریح کا بہترین ذریعہ تو ہیں پر اپنے ناظرین کو بیش بہا معلومات کی فراہمی سے یکسر عاری ہیں۔ اسکے برعکس اگر ہم اپنے پورے دن میں سے صرف ایک گھنٹہ بھی کتابوں اور اخبارات کی ص±حبت مین گ±زاریں گے تو یہ نہ صرف بہترین وقت گزاری کا سبب بنے گا بلکہ اخبارات و ک±تب کی صحبت میں گزرا ہر لمحہ ہماری شخصیت نکھارنے میں مزید مددگار وم±عاون ہوگا۔
م±طالعہ میں کمی کیوں۔۔۔؟؟؟
کتابوں سے طالب علموں کی دلچسپی میں گ±زشتہ چند برسوں کے دوران شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے جو باعث تشویش ہے۔ آج کے دور میں طالب علموںکی م±طالعہ سے دوری کی ایک اہم اور بڑی وجہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ کا بے تحاشہ، بلاضر±ورت اور بے دریغ بڑھتا ہوا استعمال ہے۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ جو نیٹ ورکنگ سائٹ دنیا بھر میں خیالات کی ترسیل و م±ثبت پیغام رسانی کا ذریعہ ہیں وہ ہمارے ہاں کے طالب علم کے لئے محض فالتو وقت گزاری اور بلا مصرف تفریح کا ذریعہ بن کر رہ گئی ہیں جس سے انہیں کسی م±ثبت سرگرمی کا موقع بھی نہیں مل پاتا۔ اگر آج کا طالبعلم دن بھر میں ان سماجی رابطے کی ویب سائٹ پہ گزارے جانے والے وقت میں سے محض ایک گھنٹہ بھی مطالعہ کو دے تو یقینا اسکے خاطر خ±واہ نتائج نکلیں گے۔
مطالعہ سے دوری کی دوسری بڑی وجہ اخبارات وکتب کا مہنگا ہونا بھی بتایا جاتا ہے۔لیکن آپ خود انصاف سے بتائیے کہ ہر چیز مہنگی ہونے کے باوجود کیا ہم نے اسکا استعمال بالکل ترک کر دیا ہے؟ نہیں نہ۔! تو پھر کتابوں کے ساتھ ہی یہ معاملہ کیوں۔۔؟؟
ٓ"آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی"کے مطابق پاکستان میں محض۵۲ لاکھ لوگ ایسے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ اس ۵ ۲ لاکھ میں سے بھی اکثریت اخبار کو سرسری طور پہ دیکھنے والوں کی ہے۔
پاکستان کی موجودہ ۰۲ کروڑ کی آبادی کو دیکھتے ہوئے یہ تعداد آٹے میں نمک کے برابر لگتی ہے۔ جب اخبارات کے قارئین کا یہ عالم ہے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ک±تب پڑھنے والوں کی تعداد اس سے کہیں کم ہوگی جو یقیناً ہم سب کے لئے باعث تشویش ہے۔
مطالعہ میں بہتری کے لئے چند تجاویزات۔۔۔
تیز رفتاری کے اس دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے ساتھ ساتھ علم حاصل کرنے کے روایتی طریقوں کو بھی برقرار رکھا جائے۔ طالب علموں میں ابتداءہی سے م±طالعہ کا ش±عور ا±جاگر کرنے کے لیے ہر ایک پہ کچھ نہ کچھ ذمہ داریّاں عائد ہوتی ہیں۔
۱) والدین کا کردار اس سلسلے میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ اوائل عمری سے ہی بچّوں میں مطالعے کی محبّت جگانے کے لیے والدین کو چاہئے کہ وہ مختلف مواقع پہ بچّوں کو اچّھی کتب تحفے میں دیں جس سے ا±ن کے دلوں میں کتاب کے لیے م±حبّت پیدا ہوگی۔
۲) حکومتی سطح پر زیادہ سے زیادہ لائبریریوں کو فروغ ملنا چاہیے تاکہ طلباءان کتب خانوں کی طرف متوجّہ ہوں۔ نیز کتابوں کو سستا کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ا±ن تک ہر طبقے کی بہ آسانی پہنچ ہو سکے۔ اس مقصد کے لیے حکومت کو کاغذ پر سے درآمدی ڈیوٹی ختم کرنی ہوگی تاکہ کتابیں سستی ہو سکیں۔
۳) نیزاساتذہ کو اپنی زیرنگرانی ایسی تفریح کا انعقاد کروانا چاہئے جس سے طالب علموں میں م±قابلے کی فضا پیدا ہو اور وہ کتب کی طرف ر±جوع کریں۔
آئیے آج ہم خود سے اس بات کا عہد کریں کہ انفرادی سطح پر ہم کتاب کلچر کو اپنے اپنے طور پر پروان چڑھائیں گے اور "ہاتھوں میں اب کتاب ہو" کاعملی مظاہرہ بنیں گے۔ اگر ہم سب یہ طرز عمل اختیار کریں اور ہمہ وقت ایک کتاب اپنے ساتھ رکھیں تو یقینا ً فارغ وقت میں اس سے فائدہ اٹھا سکیں گے اس سے ہمارہ فالتو وقت بھی اس مثبت سرگرمی میں اچّھا گزرے گا اور ہماری معلومات میں بھی کچھ نہ کچھ اضافہ ہی ہوگا۔"
ہاتھ میں اب کتاب ہو" کے تحت ہر خاص و عام بالخصوص ط±لباءمیں یہ شع±ور ا±جاگر کر سکتے ہیں کہ وہ ہر وقت ایک کتاب اپنے ہمراہ رکھ کر اپنے قیمتی وقت کا ایک ایک لمحہ استعمال میں لاسکتے ہیں۔ اِس سے جو نتائج حاصل ہوں گے ہم اسکا تصوّر بھی نہیں کر سکتے۔
No comments:
Post a Comment