Pages

Thursday, 19 September 2013

نو عمری میں منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان

فیچر: نو عمری میں منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان 
شرمین ناز طالب علم بی ایس پارٹ تھری 2013
آج کے دور میںنئی چیزوںکے بارے میں تجسس ہونا فطری بات ہے۔آج کے دور میں منشیات کا استعمال بہت بڑھتا جارہا ہے۔خاص کر منشیات کا استعمال زیادہ تر نو عمری کی نوجوان لڑکیاں اور لڑکوں میں پایا جاتا ہے۔تمباکو نوشی ،شراب نوشی،شیشہ اور منشیات ان سب چیزوں کا استعمال ہمارے معاشرے میں بہت عام ہو چکا ہے۔ ہماری نوجوان نسل سیگریٹ نوشی کو بطور فیشن استعمال کرتے ہیںاور ظاہر یہ کرتے ہیں کہ ہم بہت اونچے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیںاور مختلف ریسٹورنٹ میں بھی شیشے کا استعال بہت عام ہو گیا ہے۔
پاکستانی خواتین ،خاص طور پر نوجوان لڑکیاں جن کا تعلق اونچے خاندانوں سے ہے وہ بھی منشیا ت کی عادی بنتی جا رہی ہیں۔چھوٹے اور یتیم بچوں میں بھی شیشہ پینے کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے۔پہلے تو ان سب چیزوں کا فلموں اور اشتہارات کو دیکھ کر پتہ چلتا تھا پر آجکل نوجوان کھلے عام نشہ کر رہے ہیں۔
شیشہ ،منشیات،تمباکو نوشی ،شراب نوشی وغیرہ کی مصنوعات بنانے والی کمپنیاںلاکھوں ڈالر پر کشش اشتہارات پر خرچ کرتی ہیں،اورشیشہ ،منشیات،تمباکو نوشی ،شراب نوشی وغیرہ کو ایک شاندار کام کے طور پر پیش کرتی ہیں۔وہ لوگوں کے نشے کی عادت سے منافع کماتی ہیںلہذا اگر آپ اپنے دوستوں سے متاثر نہیں ہوتے تب بھی ان فنکارانہ اشتہارات سے محتاط رہیں،جن کا مقصد آپ کو ان تمام چیزوں کی طرف راغب کرنا ہے۔
نشے کی ابتداءکس طرح ہوتی ہے ؟اس کا سب سے بڑاسبب یہ ہے کہ ساتھیوں کا دباﺅ،بالغ نظر آنے کی خواہش،یا پھر خاندان میں کوئی نشہ آور ہو اور آپ اسے آزما کر دیکھنا چاہتے ہو کہ اس سے کیا ہوتا ہے اور یہ کیسالگتا ہے۔بہت سے لوگ نوعمری میں نشہ شروع کردیتے ہیں انہیں یہ توقع نہیں ہوتی کہ وہ اس کے عادی ہو جائیں گے ۔اس کو شروع کرنا تو بہت آسان ہے پر چھوڑنا انتہائی مشکل۔
پہلی بار شیشہ پینے اور شراب نوشی وغیرہ کرنے والوں کو متلی محسوس ہوتی ہے اور اکثر اوقات گلے اور پھیپھڑوں میں دردو جلن محسوس ہوتا ہے۔ شیشہ ،منشیات،تمباکو نوشی ،شراب نوشی وغیرہ یہ سب چیزیں انسان کے لیئے جان لیوہ ثابت ہوتی ہیں یہ سب چیزیں پھیپھڑوں کی مستقل بیماری اور دل کے امراض کا بھی سبب بنتی ہیں۔ اس عادت کی وجہ سے ہزاروںروپے بھی خرچ ہوجاتے ہیں۔
شیشے کے مشترکہ استعمال سے اضافی خطرات بھی پیش آتے ہیںمثلاًٹی بی اور ہیپاٹائٹس کی منتقلی وغیرہ۔شیشے کے دھویںمیں زہریلے مادوں کے کاربن مونواکسائڈجیسی بھاری دھاتیں شامل ہوتی ہیں اور ان سب کی مقدار زیادہ میں ڈلی ہوتی ہیں ۔
البتہ منشیات کے استعمال سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ اس کے استعمال سے دیگر نئے مسائل اور پیدا ہو جاتی ہیں ۔جیسے کہ خراب جلد،خراب سانس،کپڑوں اور بالوں میں خراب بدبو،کھیلنے کی صلاحیت میں کمی،زخمی ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور صحت یاب ہونے میں تاخیر ہوتی ہے۔یہ نشہ جوڑوں کو آپس میں باندھنے والے ریشوں کو نقصان پہنچاتا ہے ۔شراب نوشی سے جسم کی اعضاءکی ہم آہنگی ختم ہونے لگتی ہے ،اندازہ کرنے کی صلاحیت میں کمی آجاتی ہے ،جسم میں سستی آجاتی ہے،نگاہ اور یاداشت میں کمی آجاتی ہے اور کچھ نہ یاد رہنے جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
تاہم منشیات کے خاتمے میں خصوصاًلڑکیوں کو اس سب بیماری سے محفوظ رکھنے کے لیئے سب سے اہم کردار والدین ادا کر سکتے ہیں۔والدین کو چاہیئے کہ وہ اپنے بچے اور بچیوں کا دیھان رکھیں کہ وہ اسکول ،کالج سے غیر حاضر تو نہیں،کہیں امتحان میں فیل تو نہیں،رقم کی طلب یا معمول سے زیادہ رقم تو پاس نہیںوغیرہ وغیرہ پر ضرور توجہ دیںاور چھان بین کریں کہ ہمارا بچہ یا بچی غلط کاموںمیں تو نہیں۔سنجیدہ طبقوں اور حکومت کو چاہیئے کہ منشیات کے استعمال کے رجحانات کو کنڑول کرنے کے لیئے اپنا کردار ادا کریںاور اس سلسلے میں اہل علم اور اہل قلم اپنی تحریروں ،تقریروںاور خطبات میں اس موضوع کو زیربحث بنائیں تاکہ اس لعنت سے نجات مل سکے ۔
شرمین ناز.. بی ایس پارٹ۳
Practical work carried at Department of Mass Comm University of Sindh 

No comments:

Post a Comment