پروفائل: ڈاکٹر فتح محمد خان غوری
آج کے اس مفاد پرست دور میں اچھے اور مخلص انسانوں کا ملنا بہت ہی مشکل نظر آتا ہے ایسا لگتا ہے کہ جیسے انسانیت نام کی کوئی چیز باقی ہی نہ رہی ہو مگر آج بھی ہمارے معاشرے میں اچھے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اپنی تمام زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کررکھی ہے ۔ انہی لوگوں میں سے ایک شخص ڈاکٹر فتح محمد خان غوری ہیں جن کی پوری زندگی خلق خدا کی محبت سے عبارت ہے۔ ان کی شخصیت کا تجزیہ کیا جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ وہ اپنی ذات میں انسانی فلاح ، ہمدردی اور غمگساری کے ایک قابل ذکر ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں انہوں نے زندگی کے ایک ایک پل کو دکھی انسانیت کی اقدار کے تحفظ میں صرف کیا ہے اور آج بھی خلق خدا کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
ڈاکٹر فتح محمد خان غوری 10 اکتوبر 1942 ءکو جے پور میں حاجی وزیر خان کے ہاں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کی کپڑے رنگنے کی دکان تھی اور ان کا یہ کاروبار کافی اچھا چل رہا تھا اور اس زمانے کے کپڑے رنگنے والے کاریگروں کی فہرست میں ان کا اچھا نام تھا۔ آپ10 بھائی تھے اور آپ کی ایک بہن تھی اپنے بھائیوں کے درمیان ان کا نمبر نواں ہے اور اس کے بعد ان کا بھائی اور بہن ہے ان تمام بھائیوں میں چار بھائیوں کی تعلیمی حیثیت زیادہ نمایاں رہی اور ان میں سے ایک ڈاکٹر فتح محمد خان غوری بھی ہے اور ان کی پڑھائی پر اتفاق سے باقی لوگوں نے زیادہ توجہ دی جبکہ باقی تمام بھائیوں نے انٹر تک ہی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے نور محمد ہائی اسکول سے میٹرک فرسٹ پوزیشن میں کیا اور گورنمنٹ کالج کالی موری سے انٹر پاس کیا اس کے بعد لیاقت میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور 1976ءمیں ایف سی پی ایس کیا اور NICVD کراچی سے کارڈیا لوجی میں ڈپلومہ کیا اور ان دونوں کو بطور ہارٹ اسپشلٹ کے طور پر حیدرآباد میں خدمت کررہے ہیں۔ وہ ایک سال سے زائد عرصے تک ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بھی بنے انہوں نے سندھ میں اسپشلسٹ کا سروس اسٹریکچر بنانے میں مدد کی۔ اس ضمن میں انہوں نے اسپتالوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ متعارف کرائی اور مالی بوجھ برداشت کرنے والے مریضوں کے لئے رجسٹریشن اور ریگولیشن اتھارٹی کے قیام کا آئیڈیا تیار کیا سندھ میں فیڈرل ڈرگ ایک1947 کو منظم طریقے سے نافذ کرنے کے لئے بھی ان کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ صوبہ میں تمام پروجیکٹس کو اپ گریڈیشن بالخصوص دیہی علاقوں میں بچوں اور خواتین کی دیکھ بھال اور صحت کے پروجیکٹس کو فروغ دینے کے لئے بھی انہوں نے خاصا کام کیا۔ ان کو دوران ملازمت گراں قدر خدمات انجام دینے پر 2002 ءمیں گورنر سندھ نے گورنر ہاﺅس میں منعقدہ ایک تقریب میں خدمات کے اعتراف میں گولڈ میڈل سے نوازا ۔
ڈاکٹر فتح محمد خان غوری اب اپنا زیادہ وقت ترجمہ و تفسیر قرآن کے مطالعے کو دیتے ہیں وہ کہتے ہیں یہی وہ ذریعہ ہے جس کے سبب ریت کے ذروں کی طرح بکھری انسانی طمانیت یکجا ہوجاتی ہے اور دل و روح، راحت و سکون کے مناظر سے لبریز ہوجاتے ہیں۔ ہمیں اس شجر کی آبیاری سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہی وجہ شجر ہے جو انسان کو کسی حالت میں بھی بے برگ و بے ثمر نہیں ہونے دیتا۔ انہوں نے اپنی زندگی انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردی اور تمام لوگوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ صرف اپنے لئے جینا ہی زندگی نہیں دوسروں کے لئے بھی جیا جاسکتا ہے وہ آج بھی اپنی پریکٹس جاری رکھے ہوئے ہیں وہ اپنا پرائیویٹ کلینک بھی چلا رہے ہیں اور حلال احمر میں کنسلٹینٹ ، فزیشن کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔
Rubab Bhatti BS-III in 2012
No comments:
Post a Comment