Name: Palwasha / Part III / Roll #. 56
(Article)
بجٹ: گرام میں کمی پھر بھی قیمتوں میں اضافہ
ہر گزرتے دن کے ساتھ ہی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔تمام تر کوششوں کے باوجود ٰہ اضافہ جاری ہے۔ اس بڑھتی ہوئی آبادی کو کھلانے کے لئے بھی پیسہ چاہیے، اور پیسے کےلئے ذریعہ معاش۔ ہمارے ملک کی آبادی کا 56 فیصد مڈل کلاس میں شمار ہوتا ہے۔ اور مڈل کلاس بندہ ہمیشہ اس بات پر دھیان دیتا ہے کہ کس طرح خرچے کنٹرول کئے جائیں۔اور اس کم آمدنی پر گھر کا گزارہ کیا جائے، تو اس حوالے سے اب وہ متبادل ذریعہ تلاش کرتا ہے اور گھر کے خرچوں کو پورا کرتا ہے، لیکن گھر میں عورتیں بھی تو ہوتی ہیں جنھیں شوق ہوتا ہے کہ وہ ہر لحاظ سے اچھی ہوں انسان جب بھی کسی کو دیکھتا ہے تو اس کی پہلی نظر عورت کے چہرے پر پڑھتی ہے اب عورتیں جہاں دوسری چیزیں شوق سے خریدتی ہیں وہاں سب سے زیادہ وہ کاسمیٹیک کی خریداری کرتی ہیں اب آتے ہیں اصل مدے ہر ہم آپ کو ایسے حقائق بتاتے ہیں جن سے آپ کو کاسمیٹیک پروڈکٹ کی بہت ساری چیزوں کی بھیانک حقیقت آپ کے سامنے آجائے گی۔ کافی سارے ہیرپرڈکٹ کو ہم نے مارکیٹ سروے کیا اور پھر اس حیرت انگیز حقیقت سے ایک پردہ اٹھایا اور ان کا کھلا سچ لوگوں کے سامنے لا کر دکھایا، جب ہم نے ہمارے کئے گئے سروے پر پرائس دیکھی اور کچھ عرصے پہلے کئے گئے سروے کی پرائس سے ملایا تو اس میں حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا، جب اس کا وزن چیک کیا گیا تو اس میں بھی کافی حد تک کمی دیکھی گئی، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ہمیں زیادہ پیسوں میں کم چیز ملے اور ہم اپنی رضا خوشی سے وہ چیز بنا کسی پریشانی کہ خرید لیتے۔
آخر کیوں؟ اس کیوں کا جواب ڈھونڈنے نکلے تو مزید کچھ حیرت انگیز حقائق ہمارے سامنے آئے، پھر لوگوں کا ردعمل دیکھنے کے لائق تھا۔ ہم نے جب اس سوال کو عوام کے سامنے رکھا تو عوام کے جوابات بھی کچھ اس طرح تھے، ہم یہ پروڈکٹ خریدتے ہیں کیونکہ ہم اس کے عادی ہو چکے ہیں اور یہ ہماری زندگی کا ایک حصہ ہے۔ اور اسے استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ ضروری ہے ہم اسے چھوڑ کر اپنا نقصان نہیں کر سکتے۔ ایک تو انھوں نے پروڈکٹ کی پرائس بڑھا دی دوسری اس کی مقدار بھی کم کردی، اگر یہی ہوتا تو یہاں تک بھی بات ٹھیک تھی پھر اب انھوں نے پروڈکٹ کے میعار کو بھی بیگاڑ دیا۔ چیزوں کی پرائس میں کمی بیشی کیلئے ایک بزنس کا قانون بھی ہوتا ہے۔ جسے (ڈیمانڈ اور سپلائے) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جب ڈیمانڈ بڑھتی ہے اور سپلائے کم ہو جاتی ہے کیونکہ ایک فیکٹری جو ریگولر 10,000 پروڈکٹ تیار کرتی ہے اور اچانک سے 1 لاکھ پروڈکٹ کی ڈیمانڈ آجائے تو وہ اسے کیسے پورا کرینگے۔ تو ظاہر ہی بات ہے جب پروڈکٹ شارٹ ہو جاتا ہے تو اس کی پرائس بھی بڑھتی ہے، اور ڈیمانڈ پوری کرنے کے چکر میں میعار بھی متاثر ہوتا ہے۔ لیکن یہاں پر کچھ اور بھی چیزیں ہیں جب یہ پرائس بڑھتی ہیں اور وہ ہیں گورنمنٹ کی جانب سے عائد کردہ بھاری ٹیکسز اس بات کا انکشاف sunsilk شیمپو کے کمپنی کے مینیجر نے اس وقت کیا جب ہم نے یہ سوال ان کے سامنے رکھ دیا انھوں نے مزید بتایا کہ ایک پروکٹ پر جو خرچہ آتا ہے وہ بہت زیادہ ہوتا ہے، اور اس کے علاوہ گورنمنٹ کے بھاری ٹیکسز بھی ۔ اگر ان سے ملائے جائے تو وہ قیمت اتنی بڑھ جائے گی کہ عام آدمی خریدنے سے قاصر ہو جائے گا، اس لئے کمپنی کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ قیمتوں کو کم سے کم رکھا جائے۔ اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہوتو یہ بوجھ عوام کو اٹھانا پڑھتا ہے۔
عوام کو اسے پرائس سسٹم کے خلاف بغاوت کرنی چاہیئے اور پروڈکٹ کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ تاکہ پروڈکٹ کمپنی اور گورنمنٹ ہوش کے ناخن لیں ، اور عوام سے زیادہ پیسے وصول کرکے کم چیزوں والی پروڈکٹ نہ خریدنی پڑیں۔ اور اس مہنگائی کے دور میں عوام سکون اور اطمینان کا سانس لے سکیں۔
This practical work was carried under supervision of Sir Sohail Sangi at Department of Mass Comm University of Sindh
No comments:
Post a Comment