فےچر تحرےر: نائمہ ممتاز بھٹی
بانسری
بانسری دنےا کا قدےم ترےن اور واحد ساز ہے جو دنےا کے ہر ملک اور ہر خطے کی موسےقی کا لازمی جز و ہے اور آج دنےا مےں جتنے بھی پھونک والے ساز ہےں مثلا ًالغوزہ،شہنائی،پکلو،کلارنٹ وغےرہ سب ساز بانسری کی ترقی ےافتہ شکلےں ہےں لےکن پھر بھی بانسری آج بھی اپنی ابتدائی شکل و صورت مےں پائی جاتی ہے۔
بانسری سوکھے ہوئے بانس کو کاٹ کر بنائی جاتی ہے اور بانس کا درخت قدرتی طور پر اندر سے کھوکھلا ہوتا ہے اور بانسری مےں سُروں کے لئے سوراخ کر لیے جاتے ہےں بانسرےاں چھوٹی بڑی ہر قسم کی ہوتی ہےں لےکن ہر بانسری مےںخواہ چھوٹی ہو ےا بڑی چھ سوراخ ہوتے ہےں اب آپ کے ذہن مےں ےہ سوال پےدا ہوتا ہو گا کہ اگر سُر سات ہےں تو بانسری مےں سُوراخ چھ کےوں ہےں تو بانسری نواز خاص تکنےک سے ان چھ سُوراخوں سے سات سُر نکال سکتا ہے۔عام طور پر بانسرےاں دو قسم کی ہوتی ہےں اےک قسم اےسی ہوتی ہے جسے سےدھا بجاےا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی بانسری آڑی کر کے بجائی جاتی ہے عموماً جو بانسرےاں آڑی کر کے بجائی جاتی ہےں وہ بڑی ہوتی ہےں بانسری بجانے کا طرےقہ ےہ ہے کہ بجانے والا بانسری کے اُوپر کے حصے کو اپنے منہ مےں لےکر پھونک مارتا ہے،ہوا جب بانسری مےں سے گزرتی ہے تو اس مےں سے آواز نکلنا شروع ہو جاتی ہے،مطلوبہ سُر نکالنے کے لئے بانسری نواز اپنے دونوں ہاتھوں کی اُنگلےوں سے بانسری کے سُوراخوں کو کھولتا اور بند کرتا ہے۔
بانسری کی آفاقےت کا اندازہ اس بات سے لگاےا جا سکتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی موسیقی مےں اسے بنےادی اہمےت حاصل ہے اور شری کرشن مہاراج کے حوالے سے بھارت مےں اسے مذہبی اعتبار سے بھی اہمےت حاصل ہے لےکن ان تمام باتوں کے باوجود موسیقی کی کتابوں ےا تذکروں مےں اسکا کچھ خاص ذکر نہےں ملتا جو کہ قابل افسوس امر ہے
پچھلے پچاس برسوں مےں برصغےر پاک و ہند مےں بانسری کے حوالے سے جو بڑا نام ملتا ہے وہ پنا لال گھوش کا ہے اُن کا تعلق بنگال سے تھا وہ بڑی بانسری بجاےا کرتے تھے اور وہ پہلے بانسری نواز تھے جنہوں نے بانسری پر کلاسےکل راگ راگنےاں بجانی شروع کےں اور بانسری کو اےک باوقار ساز کا درجہ دلانے مےں اُن کا بڑا حصہ ہے۔اُن ہی کے دور مےں بمبئی کے سُمن بانسری نواز کا بھی بڑا چرچا رہا جو فلمی صنعت سے وابستہ تھے، ان دنوں بھارت کے مقبول بانسری نواز ہری پرشاد چوراسےہ ہےں۔قےام پاکستان کے ابتدائی زمانے مےں دےبو بھٹا چارجی،سائیں دتہ قادری، اور لال محمد نے بانسری نوازی مےں بڑی شہرت حاصل کی۔
بانسری کے ضمن مےں آج پاکستان مےں سب سے اہم نام سلامت حسےن کا ہے،سلامت حسےن رامپور گھرانے کے مشہور سارنگی نواز اُستاد حامد حسےن خاں مرحوم کے شاگرد ہےں اُن کی خاصےت ےہ ہے کہ اُنہوں نے کلاسےکی موسیقی کی باقاعدہ تعلےم حاصل کرنے کے ساتھ لوک موسےقی کو بھی جانا اور صدےوں پُرانی رواےات کو آج کے جدےد عہد سے ملانے کی کوشش کی اسی وجہ سے اُن کے فن کو بہت وسعت ملی ےہی وجہ ہے کہ آج اُن کا شمار برصغےر کے چند نامور بانسری نوازوں مےں ہوتا ہے۔سلامت حسےن کے علاوہ بانسری کے سلسلے مےں شرافت علی، سائیں محمد صادق،شبےر علی © چھبی،عناےت علی اور عارف جعفری کے نام قابل ذکر ہےں جن مےں مےں سے شرافت علی اب ہم مےں موجود نہےں۔لےکن باقی سب فنکار اپنے فن سے بانسری کے فن کو زندہ رکھے ہوئے ہےں اور اُمےد ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اُن کا فن مزےد نکھرے گا اور وہ بھی عالمگےر شہرت پائےں گے
لےکن ےہاں ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ بلاشبہ بانسری کو موسےقی کی دنےا مےں نماےاں اور خاص اہمےت حاصل ہے اور اس کے بغےر موسیقی نامکمل لگتی ہے لہذہ اس کی تارےخ اور تروےج اور اس فن کو آگے بڑھا نے کے لےے شعبہ فن و ادب،ثقافت کی طرف سے بھی توجہ دی جائے تاکہ نئے آنے والے نوجوان بھی اس سے فائدہ اُٹھائےں اور ہماری موسےقی کا اہم اثاثہ بھی تارےخ مےں محفوظ ہو سکے۔
Naeema Bhatti is student of M.A Previous in 2012
Practical work carried out under supervision of Sir Sohail Sangi. Department of Mass Communication University of Sindh
Practical work carried out under supervision of Sir Sohail Sangi. Department of Mass Communication University of Sindh
No comments:
Post a Comment