سحرش سیّد۰
ایماے پریویس
آرٹیکل
’لباس انسان کی پہچان بن کررہ گےا ہے‘
دنےا میں وجودِآدم سے ہی لباس کی اہمےت وافادےت معٰنی رکھتی ہے لباس کی تاریخی اہمےت کا اندازہ لگانا نہ صرف مشکل بلکہ نا ممکن سی بات ہے۔
تارےخ دانوں کے مطابق۰۰۰۰۳بیسی قبل ہڈےوں سے سوئی بنا کر کپڑے تیار کیے جاتے تھےاس سے اس بات کا اندازہ لگاےا جا سکتا ہے کہ کپڑوں کواپنی سہولت کے مطابق ڈھالنے کا کام کتنا پرانا ہےموجودہ دور میںلباس اپنی مختلف ارتقاءسے گزر چکا ہے لبا س پہلے اپنے جسم کو ڈاھنپنے اورماحول سے بچنے کے لئیے استعمال کیاجاتاتھاپر اب وقت کے ساتھ ساتھ مختلف مراحل سے گزرنے کے بعداس نے اپنی افادیت میںپہلے سے کئی گناہ اضافہ کر لیا ہے۔
ابتدائی دنوں میںکپڑے پہننے والے کو آرام و اطمینان پہچا نے کے لئیے استعمال ہوتے تھے © © ©جےسے سردی میںموسم کی تیزی اور ٹھنڈ سے بچنے کے لئیے لوگ زےادہ سے زےادہ کپڑے استعمال میںلےتے ہیںاور گرمی میںسورج کی تپش سے بچنے کے لئیے اور گرم ہواﺅںسے خود کو محفوظ کرنے کے لئیے کپڑوںکا استعمال کرتے ہیںلیکن سردی میں کپڑوں کا زےادہ استعمال کیا جاتا ہےجےسے کوٹ،دستانے،موزے اور بہت سی ایسی چیزیںجنھیں ہم زیادہ تر گھر سے باہر ہی استعمال میں لیتے ہیں
اس پر نہ صرف علاقے ،رہن سہن،ثقافت اورتہذیب نے اپنا اثر ڈالا ہے بلکہ موجودہ دور میںلباس نے ایک مخصوص صورت اختیار کرلی ہے پہلے لباس صرف کسی علاقے کی ترجمانی کرتا تھاپر اب لباس کی ثقافتی حیثیت میں آہستہ آہستہ کمی واقع ہوتی جارہی ہے۔
لیکن پھر بھی لباس اپناثقافتی اور سماجی کرداربھی ادا کر رہا ہےجیسے ہر علاقے میں کام کی نوعےت اور مرد اور عورت کے فرق کو بھی ظاہر کرتا ہے جو کہ مغرب میںاب نہ ہو نے کے برابر ہے اور ہم بھی وقت کے ساتھ ساتھ کھو رہے ہیں۔
مغربی دنیا میںلباس نے اپنی ثقافتی حیثےت نہ صرف کھو دی ہے بلکہ صرف اور صرف فیشن تک محدود ہو کر رہ گیا ہے لیکن ہمارے معاشرے میںلباس کی چند ثقافتی خصوصیات اب بھی باقی ہے لوگ جدت کے ساتھ ساتھ ثقافتی رنگ کو بھی اپنے پہناوے میں نہ صرف دیکھنا پسند کرتے ہیںبلکہ شوق سے ثقافت اورجدت کے امتزاج کو اپنا رہے ہیں۔
لباس ہماری حفاظت کرتا ہے بہت سی ایسی بیرونی چیزوںسے جوہمارے جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے جیسے بارشیں ،برف باری اور تیز ہوائیں،اسی طرح سماجی برائیوں سے بھی روکتا ہے جسم کے جس حصے کو اسلام میں ڈانپنے کا حکم ہے لباس سے ہی ہم اسے ڈانپتے ہیںلباس ہی مرد عورت کے فرق کو واضح کرتا ہے جس طر ح ہمارے مذہب میں پردے کا حکم۔
پہلے لباس انسان اپنی ضرورت کے تحت استعمال کرتا تھاپر اب
’لباس انسان کی پہچان بن کے رہ گےا ہے‘
لباس ہمارے عہدے ،کردار اور حیثیت کو بھی ظاہر کر تا ہے جیسے اگر کوئی شخص خوش لباس ہو تو ہم اس کو دیکھتے ہی اسکا اچھا خاکہ بنالیتے ہیں۔
اسلامی نکتہءنظر سے بھی لبا س کی بڑی اہمیت ہے جسے ہم نے خود بھی متعین کیا ہوا ہے اگر نماز کے لئیے کسی کو مسجد جانا ہے تو اس کی اوّلین ترجیح یہ ہوگی کہ وہ شرعی لباس ذیب تن کرے اور اسی طرح دوسرے مذاہب میں بھی لوگ لباس کا اہتمام کرتے ہیںاسی طرح جنگی لباس،کھلاڑیوں کے لباس اور تعلیمی اداروں میں یونیوفارم ہوتے ہیںتاکہ وہ یکجاں لگے اور ان کا مالی فرق نہ معلوم ہو۔
لباس کی دنیا ہمیشہ بدلتی رہتی ہے،جیسے نئی ثقافتی تبدیلیاں اور نئی ایجادات جسے فیشن کا نام دےا جاتا ہے لباس میں وقت کے ساتھ ساتھ جتنی بھی تبدیلیاںیا جدت آتی جائے لباس اپنی سماجی اور انسانی قدر نہیںکھو سکتا کیونکہ انسان ہو نے کے ناتے لباس کی اپنی اہمیت اور افا دےت ہے جسے کوئی فیشن یا معاشرہ تبدیل نہیں کرسکتا۔
This practical work was carried by Sehrish Syed MA prev, in 2012, Mass Comm, under supervision of Sir Sohail Sangi
No comments:
Post a Comment