نیو میجیسٹک سینیما
فیچر: تحریر ماریہ خان ایم اے سال اول( سال ۲۱۰۲)
ایک دور تھا جب ہر شہر میں بہت سے سینیما گھر ہوا کرتے تھے اور بہت سے لوگ ان
مین جا کر فلمیں دیکھتے تھے ۔اس زمانے میں کچھ الگ ہی ماحول تھا ۔پاکستان میں ڈھائی سو سے تین سو کے قریب سینیما گھر تھے جن کی تعداد اب تیس سے چالیس رہ گئی ہے۔ سینیما گھروں کے گرتے ہوے میعار
کی وجہ بہتر پروڈکشن کا نہ ہونا ہے۔جس کی بنیادی وجوہات ایک تو انوسٹمینتٹ کا نہ ہونا اور دوسرا فیسیلٹیز کا نہ
ہونا ہے۔ اسی طرح ایک سینیما ہے جس کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں جو حیدرآباد کے مشہور سینیماو¿ں میں سے ایک ہے یہ نیو میجیسٹک سینیما ہے ۔اس کا شمار حیدرآباد کے بڑے اور پرانے سینیماو¿ں میں ہوتا ہے اور میجیسٹک کا مطلب ہی بڑا اور عالیشان ہے۔ یہ حیدرآباد کے پر رونق علاقے صدر میں واقع ہے۔ یہ سینیما ایک بڑی جگہ پر تعمیر ہے اس کی کنسٹڑکشن دوسرے سینیماو¿ں سے مختلف ہے اس کی بناوٹ کچھ اس طرح کی ہے ایسا لگتا ہے جیسے ہم کسی پرانی حویلی یا ٹھریٹر میں بیٹحے ہوں ۔ اس میں بہت سے لوگوں کے بیٹحنے کی گنجائش ہے ۔ اس سینیما میں دونوں طرف سے آنے اور جانے کے راستے ہیں اور پارکنگ کی بھی وسیع جگہ موجود ہے ۔ اس سینیما کی اسکرین کافی بڑی اور اسکا ساو¿ند سستم بھی بہت اچھا ہے ۔ جس طرح ہر چیز کی اپنی خاصیت ہوتی ہے اسی طرح بہت سے سینیماو¿ں کی اپنی اپنی خاصیت تھی۔ پر نیو میجیسٹک سینیما کی یہ خاصیت تھی کہ نئی فلمیں سب سے پہلے اس سینیما میں لگتی تھیں خاص طور سے اچھی سندھی اور آرٹس بیس فلمیں جو کہ لوگ بہت زیادہ پسند کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ لوگ یہاں آنا پسند کرتے تھے ۔ پہلے لوگوں کے دلوں میں ایک جوش ہوتا تھا سینیما میں آکر فلمیں دیکھنے کا پر آج کل یہ جوش لوگوں کے دلوں میں بہت کم نظر آرہا ہے۔ پر پھر بھی آج لوگ یہاں بڑی تعداد میں آتے ہیں اور نئی پرانی فلمیں دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اسی حوالے سے ہم نے کچھ لوگوں سے بات چیت کی اور سینیماو¿ں کے بارے میں ان کی رائے معلوم کی تو انھوں نے بتایا کے سینیما گھر میں فلمیں دیکھنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے ۔ جب لوگ دن بھر اپنے کاموں سے تھک جاتے ہیں تو ان لوگوں کے لیئے یہ ایک اینٹرٹینمنٹ کی جگہ ہے جہاں وہ اپنی فیملی یا دوستوں وغیرہ کے ساتھ آکر فلمیں دیکھتے ہیں اور اپنی ٹھکاوٹ دور کرتے ہیں۔
Practical work carried out under supervision of Sir Sohail Sangi. Department of Mass Communication University of Sindh
No comments:
Post a Comment