خوشبو
خوشبو ایک احساس ہے جو انسانی روح کو معطر اور سکون فراہم کرتی ہے۔خوشبو لفظ دواسم سے مل کر و جو د پذیر ہو اہے۔ خوش بو یعنی وہ بو جو خوشی فراہم کرے یقینی طور پر دیکھا جائے تو ایسا ہی ہے کہ انسان کسی بھی خوشبو سے دلی طور پر خوشی کا احساس محسوس کرتا ہے خوشبو کا استعمال کب اور کہاں کیا جانے لگا اس بارے میں مختلف آراءجومود ہے ۔ اگر موجودہ معاشرے کو دیکھا جائے تو جل فول لفظ ملک پیر س کا خیال کی ذہن میں آتا ہے ۔جہاں دنیا کی بہترین خوشبوو ¿ں کا شہر ہے دنیا کی مہنگی ترین خوشبو بھی یہی ایجاد کی جاتی ہے جن میں سے Live Chirstine & Jar Perfume Paris جو اپنی ثانی نہیں رکھتی ، خوشبو نہ صرف انسان کی ذہنیت بڑھاتی ہے بلکہ اس میں پاکیزگی کا وہ عنصر شامل ہے جو کہ ہر جاذب نظر انسان کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے اور یہ راہ سے گزرنے والے یہ شخص کے لیے ایک احساس چھوڑی جاتی ہے کہ وہ اس سے محزوز ہو ئے بغیر نہیں رہ سکتا اور یہ کہا جائے تو کم نہ ہو گا کہ خوشبو نہ صرف اپنا وجود رکھتی ہے بلکہ ہ ردوسرے وجود کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
خوشبو کا استعمال مختلف طریقوں اور اقسام میں کیا جاتا ہے اس کا تعلق صرف عطر یا پر فیوم تک محیط نہیں بلکہ انسان کے بہت سے عوامل میں اس کی بہت بڑی حیثیت ہے۔
بولنے میں دیکھا جائے تو ماو ¿تھ فریشنر ، ماحول کی بات کی جائے تو ایئر فریشنر کپڑوں کی بات ہو تو کلونز جسم کی بات ہو تو باڈی اسپرے ، کھانے کی بات ہو تو الائیچی ، ہر ادھنیا ، جائیفل ، خوشی کی بات ہو تو پھول اور اگر غم یا موت کی بات ہو تو کا فوریا قیمتی خوشبو دار لکٹری ساگو ان گو کہ کوئی بھی خوشبو کی اہمیت کو ذرہ بھی کم نہیں کرسکتے۔
بھوک میں اٹھتی ہوئی کھانے کی بو انسان کی لذت کے عنصر کو مزید بڑھادیتی ہے ۔ کپڑے یا جسم سے آنے والی خوشبو انسان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتی ہے ماحول سے آنے والی خوشبو انسان کو دوستی اور اپنائیت کا احساس دلاتی ہے حتی کہ انسان کی پیدائش سے لے کر موت تک انسان کا خوشبو سے بہت گہر ا تعلق ہے خوشبو صرف عطر یا لیکوڈ مادے کا نام نہیں بلکہ خوشبو وہ عنصر ہے جوکہ انسان اپنی ماں اور اپنے چاہنے والوں میں محسوس کرتا ہے گو کہ انسان میں سے سونگھنے کی اتنی تیز نہیں مگر پھر بھی وہ مختلف بوو ¿ں میں تفریق کر سکتا ہے۔
اللہ نے اپنی دوسرے مخلوقات میں شاید ان کو سونگھنے کی ہم سے بہتر حسن عطا کی ہے جس طرح جانور مختلف بوو ¿ںکو سونگھنے ہیں ہو ئے میلوں کا سفر طے کر لیتے ہیںاور اس مقام پر خوش اسلوبی سے پہنچ جاتے ہیں۔ یہاں موضوع انسان اور جانور کی حسن کا مقابلہ کرنے کی نہیں بلکہ ہم خوشبو کی اہمیت اور قدر قیمت پر بات کر رہی ہے۔
پیرس جو کہ اس دور میں خوشبو و ¿ں کا شہر کہا جاتاہے زمانہ جہالت میں یہ لو گ مہینوں نہیں نہاتے تھے اور اپنے جسم سے اٹھنے والی بو کو دبانے کیلئے انھوںنے مختلف خوشبوو ¿ںکا استعمال شروع کیا اور اگر اسلامی تاریخ کا مشاہدہ کیا جائے بلاشبہ پہلا خیال اسی شخصیت کا آتا ہے جو آخر الزماں ہیں آپ ﷺ نے نہ صرف پاکیزگی اور طہارت کو مذہت کانصف حصہ قرار دیا بلکہ آپ اُس ذات پاک کا ایک بہترین حصہ ہے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ کے جسم مبارک سے جاری ہونے والے پسینہ مبارک اکھٹا کرکے اسے اس زمانے کے لوگ اسے عطر کے طور پر جما کر کے خوشبو کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ آپ سے مصاحفہ کر نے والے صحابی آپ کے جسم سے آنے والی خوشبو اک عرصے رہتی تھی۔
گو کہ ہمارے معاشرے میں بھی خوشبو کو جو مقام حاصل ہے وہ کسی طور پر بھی کسی دوسرے معاشرے سے کم نہیں اور ہم عطر اور مختلف خوشبو جات کا استعمال نہ صرف اس صدی میں کر رہے ہیں بلکہ شاید یہ کہا جائے تو بہتر ہو گا کہ انسان اپنے وجود میں آنے سے ہی خوشبو کے عنصر سے محذوز ہو رہا ہے بلکہ خوشبو کی اہمیت کو بخوبی جانتا ہے۔
ذہنی ہو یا جسمانی ، مادی ہو یا روحانی خوشبو کے مقام کو کسی پیمائش سے ناپنا اب تک آسا ن نہیں۔
پھول کو شایداپنی خوشبو سے ہی پذیرائی حاصل ہے ورنہ گلاب کا مقام بادشاہوں سانہ ہوتا۔
تمام استعمال میں آنے والے خوشبو مختلف عناصر میں پائی جاتی ہے۔ اور یہی مختلف عناصر انسان کو دوسرے سے مختلف بناتے ہیں۔
خوشبو انسان کے کردار کا آئینہ ہوتی ہے کہ جو کہ سامنے والے کو اسکی شخصیت سے متعارف کراتی ہے گو کہ آپکے کیے ہوئے لفظوں سے سامنے آنے والا آپ سے متعارف ہو چکا ہو تا ہے۔
ماحول سے پیدا ہو نے والی خوشبو آپ کو اس ماحول سے ایسی آشنائی دیتی ہے کہ آپ اس بات کا اندازہ با خوبی لگا سکتے ہیں کہ اس مقام پر ہونے والے عمل کی کیفیات کیا ہے۔
کارخانے یا کسی مخصوص چیز کی دکان سے آنے والی خوشبو، مسجد یا عباد ت گاہ سے اٹھی ہوئی خوشبو اپنا ایک علیحدہ وجود رکھتی ہے۔
بارش میں زمین اٹھتی ہوئی مٹی کی بھینی بھینی خوشبو میرے اور اندھے انسان کو بھی بنا ھیگے ہی بارش کا وہی احساس وہی ہے جو کہ تمام احساس رکھنے والے کو محسوس ہوتا ہے۔
گو کہ انسان معاشرے میں خوشبو کی قدر و قیمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خوشبو طہارت کا پہلا احساس ہے جو کہ اس پاکیزہ شخص میں سے آتی ہے جو ک اپنا مقام انسانیت کی معراج پر پاتا ہے غالباً دنیا کے تمام افراد ایسے شخص سے ضرور ملنا پسند کرتے ہیں جن کے وجود سے آنے والی خوشبو ان کے وجود کو اپنی طرف مائل کرتا ہوا پانی ہے۔
یہ خود کار لمحے جس میں انسان بذات خود تو کوئی عمل نہیں کر رہا ہوتا بلکہ سامنے والے کی روح سے اٹھتی ہوئی خوشبو اس کو اپنی طرف مائل کر رہی ہوتی ہے جس کا بہترین نمونہ آپ ﷺ کے بعد ہماری ماں اور تمام بزرگانِ دین شخصیات ہیں ۔
Written by Sehrish Syed Roll No 60
This practical work was arried in MA prev Mass Comm Sindh University, Jamshoro
Bally's North Carolina casino plans to welcome back all
ReplyDeleteBally's North Carolina casino plans to welcome back all casino guests for an unprecedented 세종특별자치 출장마사지 expansion, ending 부산광역 출장마사지 seven 경상남도 출장샵 months 오산 출장안마 of 천안 출장샵 waiting to